ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / میں پورے امریکہ کی صدر ہوں گی: ہلیری کلنٹن؛صدارتی امیدوارنے کہا،کسی مذہب پر پابندی نہیں لگائیں گے

میں پورے امریکہ کی صدر ہوں گی: ہلیری کلنٹن؛صدارتی امیدوارنے کہا،کسی مذہب پر پابندی نہیں لگائیں گے

Fri, 29 Jul 2016 16:19:13  SO Admin   S.O. News Service

واشنگٹن29جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)امریکاکی سابق سیکرٹری خارجہ ہیلیری کلنٹن نے ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے بطور صدارتی امیدوار اپنی نامزدگی کو قبول کرتے ہوئے عزم ظاہرکیاہے کہ وہ پورے امریکا کی صدرہوں گی۔ بھلے کسی نے انہیں ووٹ نہ بھی دیا ہو۔سابق امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ وہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے امریکا کے صدر کے عہدے کے لیے سرکاری طورپراپنی نامزدگی کو قبول کرتی ہیں۔اپنے خطاب میں انہوں نے باور کرایا کہ وہ کسی مذہب پر پابندی نہیں لگائیں گی۔ انہوں نے زوردیاکہ انسدادِ دہشت گردی کے سلسلے میں امریکا اپنے حلیفوں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ہیلری کلنٹن کاکہناتھاکہ وہ تمام امریکیوں کی صدر ہوں گی ، ان کو ووٹ دینے والوں کی بھی اور مسترد کر دینے والوں کی بھی۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں "میری مرکزی ذمہ داری یہ ہو گی کہ میں بلند اجرتوں کے ساتھ روزگار کے مزید اور مستحکم مواقع پیدا کروں۔انہوں نے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ امریکا کی ترقی متوسط طبقے کی ترقی کے ساتھ مربوط ہے۔
امریکا کی سابق خاتون اول اور سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے صدارتی امیدوار کے طورپراپنی نامزدگی کوقبول کرنے کا یہ اعلان گزشتہ شب یعنی جمعرات28جولائی کو پارٹی کنونشن کے چوتھے اور آخری روز اپنے خطاب میں کیا۔امریکی ریاست پنسلوانیا کے شہر فلاڈیلفیا میں ڈیموکریٹک پارٹی کے کنونشن میں ملک بھر سے چار ہزار سات سوسے زیادہ مندوبین شریک تھے۔ہلیری کلنٹن ایسی پہلی خاتون ہیں، جنہوں نے اس عہدے کے لیے امریکا کی کسی بڑی پارٹی کی طرف سے نامزدگی حاصل کی ہے۔ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں روزگار کے مواقع پیداکرنااُن کی اولین ترجیح ہو گی۔ کلنٹن نے اس موقع پر وعدہ کیا کہ اگر وہ صدر بنیں تو تمام امریکیوں کے لیے جدوجہد کریں گی، بھلے ان کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے ہو یا ری پبلکن پارٹی سے اور بھلے انہوں نے صدارتی انتخابات میں انہیں ووٹ دیے ہوں گے یا نہیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہلیری کلنٹن نے اس موقع پر امریکا کے بارے میں اپنے ری پبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے خیالات کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ٹرمپ کے اس دعوے پر طنز کرتے ہوئے کہ وہ اکیلے ہی امریکا کے مسائل حل کر سکتے ہیں، کلنٹن کا کہنا تھا، وہ ہمیں باقی دنیا سے الگ تھلگ کرنا چاہتے ہیں اور ہمارے درمیان تقسیم ڈالنا چاہتے ہیں۔کنونشن میں شریک ڈیموکریٹک مندوبین سے خطاب کے دوران کلنٹن کا ٹرمپ کے حوالے سے مزیدکہناتھا، وہ ری پبلکن پارٹی کو امریکا میں صبح سے بہت دور امریکا میں نصف شب جیسے مقام پر لے جا چکے ہیں۔ وہ ہم میں مستقبل کا خوف اور ایک دوسرے سے خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں۔کلنٹن نے اس موقع پر ڈیموکریٹک پارٹی میں ہی صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں شریک اپنے حریف برنی سینڈرز کے حامیوں کی طرف بھی دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہاکہ ان کی آوازیں سن لی گئی ہیں۔میں برنی سینڈرز کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔۔۔ اور آپ کے تمام حامیوں کا بھیزجویہاں موجودہیں اور پورے ملک میں موجود ہیں۔ میں آپ سب کو بتانا چاہتی ہوں کہ میں نے آپ کی آواز سن لی ہے۔ کلنٹن نے مزید کہا، آپ کا نصب العین، ہمارا نصب العین ہے۔رواں برس آٹھ نومبر کو مجوزہ صدارتی انتخابات میں ری پبلکن پارٹی کے ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں کامیاب ہونے کی صورت میں اڑسٹھ سالہ ہلیری کلنٹن امریکا کی پہلی خاتون صدر بن جائیں گی۔

انڈونیشیا:منشیات کے کاروبار میں ملوث ہونے کے جرم میں چار افراد کی سزائے موت پر عملدرآمد
جکارتہ29جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)انڈونیشیا میں تمام تر بین الاقوامی احتجاج کے باوجودمنشیات کے کاروبار میں ملوث ہونے کے جرم میں تین غیر ملکیوں سمیت چار افراد کی سزائے موت پرعملدرآمدکر دیاگیاہے۔حکام نے بتایا ہے کہ نائجیریا کے تین شہریوں کے ساتھ ساتھ ایک انڈونیشی شہری کو بھی نُساکم بَنگن کے جزیرے پر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ دَس دیگر قیدیوں کی موت کی سزاؤں پرعملدرآمدسرِدست روک دیا گیا ہے۔ ان قیدیوں میں پاکستان، بھارت اور زمبابوے کے شہری بھی شامل ہیں۔ اِن کی سزاپر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ غالباً اُس مقام پر آنے والا ایک شدید طوفان تھا، جہاں یہ سزا دی جانا تھی۔ ابھی چند روز قبل یورپی یونین کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مُون نے بھی انڈونیشیا پر زور دیا تھا کہ وہ موت کی ان سزاؤں پر عملدرآمد نہ کرے۔


Share: